جس سہانی گھڑی چمکا طیبہ کا چاند اس دل افروز ساعت پہ لاکھوں سلام
وسعتیں دی ہیں خدا نے دامن محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو، جرم کھلتے جائیں گے اور وہ چھپاتے جائیں گے۔
شاہ کونین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جلوہ نما ہوگیا، رنگ عالم کا باطل نیا ہو گیا
خدا کے فضل سے ایمان میں ہیں ہم پورے کہ اپنی روح میں ساری ہے بارہویں تاریخ
عجب انداز سے محبوب حق نے جلوہ فرمایا سرور آنکھوں میں آیا جان دل میں نور ايمان میں۔
نہ کیوں آرائشیں کر تا خدا دنیا کے سامان میں تمھیں دولھا بنا کر بھیجنا تھا بزم امکاں میں۔
وہ عرش کا چراغ ہیں میں ان کے قدموں کی دھول ہوں اے زندگی گواہ رہنا میں بھی غلام رسول ہوں۔
کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں — یہ جہاں چیز ہے کیا لوح وقلم تیرے ہیں۔
چادر زہرا کا سایہ ہے میرے سر پر نصیر فیض نسبت تو دیکھئے نسبت بھی زہرائی ملی۔
چاند کو توڑ کر جوڑنے والے آجا، ہم بھی ٹوٹی ہوئی تقدیر لیے بیٹھے ہیں۔
جس خواب میں ہو جائے دیدار نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حاصل،
اے عشق کبھی ہم کو بھی وہ نیند سلا دے
میرے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات جو مانتے نہیں، وہ جان لیں کہ ہم بھی انہیں جانتے نہیں۔
دہلیز جن کو مل گئی ہے میرے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وہ خاک ہر گلی کی کبھی چھانتے نہیں۔
روک لیتی ہے آپ کی نسبت ، تیر جتنے بھی ہم پر چلتے ہیں، یہ کرم ہے
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ہم پر، آنے والے عذاب ٹلتے ہیں۔
لگاتے ہیں نعرہ یہ ایمان والے…. محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے بڑی شان والے۔
It really pleases me.